فَاَرَادُوۡا بِہٖ کَیۡدًا فَجَعَلۡنٰہُمُ الۡاَسۡفَلِیۡنَ ﴿۹۸﴾
98. غرض انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ ایک چال چلنا چاہی سو ہم نے اُن ہی کو نیچا دکھا دیا (نتیجۃً آگ گلزار بن گئی)o
98. So they attempted to play a trick against Ibrahim (Abraham), but We humiliated them (when the fire eventually turned into a flower garden).
(الصَّافَّات، 37 : 98)
وَ قَالَ اِنِّیۡ ذَاہِبٌ اِلٰی رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ ﴿۹۹﴾
99. پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میں (ہجرت کر کے) اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے ضرور راستہ دکھائے گا (وہ ملکِ شام کی طرف ہجرت فرما گئے)o
99. Then Ibrahim (Abraham) said: ‘(Migrating,) I am going to my Lord. He will certainly guide me.’ (He migrated to Syria).
(الصَّافَّات، 37 : 99)
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ وَہَبَ لِیۡ عَلَی الۡکِبَرِ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَسَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۹﴾
39. سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق (علیھما السلام دو فرزند) عطا فرمائے، بیشک میرا رب دعا خوب سننے والا ہےo
39. All praise belongs to Allah alone, Who has bestowed upon me (two sons) in old age, Isma‘il (Ishmael) and Ishaq (Isaac). Indeed, my Lord is the All-Hearer of prayer.
(إِبْرَاهِيْم، 14 : 39)
رَبَّنَاۤ اِنِّیۡۤ اَسۡکَنۡتُ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ بِوَادٍ غَیۡرِ ذِیۡ زَرۡعٍ عِنۡدَ بَیۡتِکَ الۡمُحَرَّمِ ۙ رَبَّنَا لِیُـقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ فَاجۡعَلۡ اَفۡئِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہۡوِیۡۤ اِلَیۡہِمۡ وَارۡ زُقۡہُمۡ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۳۷﴾
37. اے ہمارے رب! بیشک میں نے اپنی اولاد (اسماعیل علیہ السلام) کو (مکہ کی) بے آب و گیاہ وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسا دیا ہے، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم رکھیں پس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ شوق و محبت کے ساتھ ان کی طرف مائل رہیں اور انہیں (ہر طرح کے) پھلوں کا رزق عطا فرما، تاکہ وہ شکر بجا لاتے رہیںo
37. O our Lord! Verily, I have settled my offspring (Isma‘il [Ishmael]) in the barren valley (of Mecca) in the close vicinity of Your Sacred House, O our Lord, so that they may establish Prayer. So make the hearts of the people incline towards them with love and fondness, and provide for them (all kinds of) fruits as sustenance so that they may remain grateful.
(إِبْرَاهِيْم، 14 : 37)
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعۡیَ قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّیۡۤ اَرٰی فِی الۡمَنَامِ اَنِّیۡۤ اَذۡبَحُکَ فَانۡظُرۡ مَاذَا تَرٰی ؕ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ۫ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾
102. پھر جب وہ (اسماعیل علیہ السلام) ان کے ساتھ دوڑ کر چل سکنے (کی عمر) کو پہنچ گیا تو (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں سو غور کرو کہ تمہاری کیا رائے ہے۔ (اسماعیل علیہ السلام نے) کہا: ابّاجان! وہ کام (فوراً) کر ڈالیے جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے۔ اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گےo
102. Then when (Isma‘il [Ishmael]) reached (the age of) the ability to run about with him, Ibrahim (Abraham) said: ‘O my son, I have seen in a dream that I am sacrificing you. So think, what is your opinion?’ Isma‘il (Ishmael) said: ‘O my father, do that (immediately) which you are being commanded. If Allah wills, you will find me amongst the patient (and steadfast).’
(الصَّافَّات، 37 : 102)
فَلَمَّاۤ اَسۡلَمَا وَ تَلَّہٗ لِلۡجَبِیۡنِ ﴿۱۰۳﴾ۚ
103. پھر جب دونوں (رضائے الٰہی کے سامنے) جھک گئے (یعنی دونوں نے مولا کے حکم کو تسلیم کرلیا) اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے پیشانی کے بل لِٹا دیا (اگلا منظر بیان نہیں فرمایا)o
103. So when both submitted (to the will of Allah i.e., both surrendered to Allah’s command), and Ibrahim (Abraham) laid him down on his forehead—(the subsequent sight has not been described;)
(الصَّافَّات، 37 : 103)
وَ نَادَیۡنٰہُ اَنۡ یّٰۤاِبۡرٰہِیۡمُ ﴿۱۰۴﴾ۙ
104. اور ہم نے اسے ندا دی کہ اے ابراہیم!o
104. And We called out to him: ‘O Ibrahim (Abraham)!
(الصَّافَّات، 37 : 104)
قَدۡ صَدَّقۡتَ الرُّءۡیَا ۚ اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۰۵﴾
105. واقعی تم نے اپنا خواب (کیاخوب) سچا کر دکھایا۔ بے شک ہم محسنوں کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں (سو تمہیں مقامِ خلّت سے نواز دیا گیا ہے)o
105. (How wonderfully) have you made your dream really true!’ Surely, We pay back the spiritually excellent the same way. (So you are blessed with the prominence of Our closest friend.)
(الصَّافَّات، 37 : 105)
اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡبَلٰٓـؤُا الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۰۶﴾
106. بے شک یہ بہت بڑی کھلی آزمائش تھیo
106. It was by far a great open trial.
(الصَّافَّات، 37 : 106)
وَ فَدَیۡنٰہُ بِذِبۡحٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۷﴾
107. اور ہم نے ایک بہت بڑی قربانی کے ساتھ اِس کا فدیہ کر دیاo
107. And We ransomed him with a great sacrifice.
(الصَّافَّات، 37 : 107)
وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾ۖ
108. اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں اس کا ذکرِ خیر برقرار رکھاo
108. And We preserved his virtuous remembrance (i.e., praise) amongst the succeeding generations.
(الصَّافَّات، 37 : 108)
سَلٰمٌ عَلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ ﴿۱۰۹﴾
109. سلام ہو ابراہیم پرo
109. Peace be upon Ibrahim (Abraham)!
(الصَّافَّات، 37 : 109)
کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۱۰﴾
110. ہم اسی طرح محسنوں کو صلہ دیا کرتے ہیںo
110. That is how We pay back those who are committed to spiritual excellence.
(الصَّافَّات، 37 : 110)
اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾