وَ اتَّخَذَ قَوۡمُ مُوۡسٰی مِنۡۢ بَعۡدِہٖ مِنۡ حُلِیِّہِمۡ عِجۡلًا جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ ؕ اَلَمۡ یَرَوۡا اَنَّہٗ لَا یُکَلِّمُہُمۡ وَ لَا یَہۡدِیۡہِمۡ سَبِیۡلًا ۘ اِتَّخَذُوۡہُ وَ کَانُوۡا ظٰلِمِیۡنَ ﴿۱۴۸﴾
148. اور موسٰی (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا لیا (جو) ایک جسم تھا، اس کی آواز گائے کی تھی، کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے اور نہ ہی انہیں راستہ دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے اسی کو (معبود) بنا لیا اور وہ ظالم تھےo
148. And after Musa ([Moses] left for the Mount of Tur), his people contrived a calf out of their ornaments (which was) a carving with a mooing sound. Did they not see that it could neither speak to them nor show them any path? They took the same (as god) and they were unjust.
(الْأَعْرَاف، 7 : 148)
وَ لَمَّا رَجَعَ مُوۡسٰۤی اِلٰی قَوۡمِہٖ غَضۡبَانَ اَسِفًا ۙ قَالَ بِئۡسَمَا خَلَفۡتُمُوۡنِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِیۡ ۚ اَعَجِلۡتُمۡ اَمۡرَ رَبِّکُمۡ ۚ وَ اَلۡقَی الۡاَلۡوَاحَ وَ اَخَذَ بِرَاۡسِ اَخِیۡہِ یَجُرُّہٗۤ اِلَیۡہِ ؕ قَالَ ابۡنَ اُمَّ اِنَّ الۡقَوۡمَ اسۡتَضۡعَفُوۡنِیۡ وَ کَادُوۡا یَقۡتُلُوۡنَنِیۡ ۫ۖ فَلَا تُشۡمِتۡ بِیَ الۡاَعۡدَآءَ وَ لَا تَجۡعَلۡنِیۡ مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۵۰﴾
150. اور جب موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف نہایت غم و غصہ سے بھرے ہوئے پلٹے تو کہنے لگے کہ تم نے میرے (جانے کے) بعد میرے پیچھے بہت ہی برا کام کیا ہے، کیا تم نے اپنے رب کے حکم پر جلد بازی کی؟ اور (موسٰی علیہ السلام نے تورات کی) تختیاں نیچے رکھ دیں اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا (تو) ہارون (علیہ السلام) نے کہا: اے میری ماں کے بیٹے! بیشک اس قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ (میرے منع کرنے پر) مجھے قتل کر ڈالیں، سو آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیں اور مجھے ان ظالم لوگوں (کے زمرے) میں شامل نہ کریںo
150. And when Musa (Moses) returned to his people with pent-up anger and grief, he said: ‘You have perpetrated a serious evil in my absence (i.e., after my departure). Did you make haste by the command of your Lord?’ And (Musa [Moses]) put down the Tablets (of the Torah), and, catching his brother’s head, pulled him towards himself. (Then) Harun (Aaron) said: ‘O son of my mother! Surely, these people considered me weak and had nearly killed me (on my forbidding). So do not provide the enemies an opportunity to laugh at me, nor include me amongst (the clan of) these wrongdoers.’
(الْأَعْرَاف، 7 : 150)
قَالَ فَاِنَّا قَدۡ فَتَنَّا قَوۡمَکَ مِنۡۢ بَعۡدِکَ وَ اَضَلَّہُمُ السَّامِرِیُّ ﴿۸۵﴾
85. ارشاد ہوا: بیشک ہم نے تمہارے (آنے کے) بعد تمہاری قوم کو فتنہ میں مبتلا کر دیا ہے اور انہیں سامری نے گمراہ کر ڈالا ہےo
85. (Allah) said: ‘We have indeed put your people to trial after you (came away) and Samiri has led them astray.’
(طهٰ، 20 : 85)
فَرَجَعَ مُوۡسٰۤی اِلٰی قَوۡمِہٖ غَضۡبَانَ اَسِفًا ۬ۚ قَالَ یٰقَوۡمِ اَلَمۡ یَعِدۡکُمۡ رَبُّکُمۡ وَعۡدًا حَسَنًا ۬ؕ اَفَطَالَ عَلَیۡکُمُ الۡعَہۡدُ اَمۡ اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ یَّحِلَّ عَلَیۡکُمۡ غَضَبٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ فَاَخۡلَفۡتُمۡ مَّوۡعِدِیۡ ﴿۸۶﴾
86. پس موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف سخت غضبناک (اور) رنجیدہ ہوکر پلٹ گئے (اور) فرمایا: اے میری قوم! کیا تمہارے رب نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں فرمایا تھا، کیا تم پر وعدہ (کے پورے ہونے) میں طویل مدت گزر گئی تھی، کیا تم نے یہ چاہا کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے غضب واجب (اور نازل) ہوجائے؟ پس تم نے میرے وعدہ کی خلاف ورزی کی ہےo
86. So, Musa (Moses) returned to his people, angered and grieved, (and) said: ‘O my people, did your Lord not give you a fair promise? Had a long time lapsed on you in (the fulfilment of) the promise? (Or) did you wish that the wrath of your Lord should come due (and befall) you? So you have violated (your) promise to me.’
(طهٰ، 20 : 86)
قَالُوۡا مَاۤ اَخۡلَفۡنَا مَوۡعِدَکَ بِمَلۡکِنَا وَ لٰکِنَّا حُمِّلۡنَاۤ اَوۡزَارًا مِّنۡ زِیۡنَۃِ الۡقَوۡمِ فَقَذَفۡنٰہَا فَکَذٰلِکَ اَلۡقَی السَّامِرِیُّ ﴿ۙ۸۷﴾
87. وہ بولے: ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کی مگر (ہوا یہ کہ) قوم کے زیورات کے بھاری بوجھ ہم پر لاد دیئے گئے تھے تو ہم نے انہیں (آگ میں) ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے (بھی) ڈال دیئےo
87. They said: ‘We have not violated our promise to you of our own will, but (what happened is that) we were loaded with the heavy burden of the ornaments of the people, so we cast them (into the fire); then similarly, Samiri (too) cast them away.’
(طهٰ، 20 : 87)
فَاَخۡرَجَ لَہُمۡ عِجۡلًا جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ فَقَالُوۡا ہٰذَاۤ اِلٰـہُکُمۡ وَ اِلٰہُ مُوۡسٰی ۬ فَنَسِیَ ﴿ؕ۸۸﴾
88. پھر اس (سامری) نے ان کے لئے (ان گلے ہوئے زیورات سے) ایک بچھڑے کا قالب (تیار کرکے) نکال لیا اس میں (سے) گائے کی سی آواز (نکلتی) تھی تو انہوں نے کہا: یہ تمہارا معبود ہے اور موسٰی (علیہ السلام) کا (بھی یہی) معبود ہے بس وہ (سامری یہاں پر) بھول گیاo
88. Then he (Samiri) moulded (out of the molten ornaments) a statue of a calf for them which produced a sound like that of a cow. Then they said: ‘This is your Lord and the Lord of Musa (Moses too). So he (Samiri) forgot (at this point).’
(طهٰ، 20 : 88)
اَفَلَا یَرَوۡنَ اَلَّا یَرۡجِعُ اِلَیۡہِمۡ قَوۡلًا ۬ۙ وَّ لَا یَمۡلِکُ لَہُمۡ ضَرًّا وَّ لَا نَفۡعًا ﴿٪۸۹﴾