قُلۡ اَئِنَّکُمۡ لَتَکۡفُرُوۡنَ بِالَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ فِیۡ یَوۡمَیۡنِ وَ تَجۡعَلُوۡنَ لَہٗۤ اَنۡدَادًا ؕ ذٰلِکَ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۚ﴿۹﴾
9. فرما دیجئے: کیا تم اس (اللہ) کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دِن (یعنی دو مدّتوں) میں پیدا فرمایا اور تم اُس کے لئے ہمسر ٹھہراتے ہو، وہی سارے جہانوں کا پروردگار ہےo
9. Say: ‘Do you deny Him (Allah) Who created the earth in two days (i.e., two time-lengths) and set up peers with Him? He is the One Who is the Lord of all the worlds.’
(فُصِّلَت - - حٰم السَّجْدَة، 41 : 9)
وَ جَعَلَ فِیۡہَا رَوَاسِیَ مِنۡ فَوۡقِہَا وَ بٰرَکَ فِیۡہَا وَ قَدَّرَ فِیۡہَاۤ اَقۡوَاتَہَا فِیۡۤ اَرۡبَعَۃِ اَیَّامٍ ؕ سَوَآءً لِّلسَّآئِلِیۡنَ ﴿۱۰﴾
10. اور اُس کے اندر (سے) بھاری پہاڑ (نکال کر) اس کے اوپر رکھ دیئے اور اس کے اندر (معدنیات، آبی ذخائر، قدرتی وسائل اور دیگر قوتوں کی) برکت رکھی، اور اس میں (جملہ مخلوق کے لئے) غذائیں (اور سامانِ معیشت) مقرر فرمائے (یہ سب کچھ اس نے) چار دنوں (یعنی چار ارتقائی زمانوں) میں مکمل کیا، (یہ سارا رِزق اصلًا) تمام طلب گاروں (اور حاجت مندوں) کے لئے برابر ہےo
10. And He placed over it heavy mountains (brought forth) from within it and treasured in it (His infinite) blessings (minerals, water reservoirs, natural resources and other substances and forces and energies) and provided and appointed in it sustenance (i.e., necessities of life for all the creatures. He) accomplished (all that) in four days (i.e., four evolutionary periods. All of this sustenance is in fact) equal for all seekers (and the needy).
(فُصِّلَت - - حٰم السَّجْدَة، 41 : 10)
ثُمَّ اسۡتَوٰۤی اِلَی السَّمَآءِ وَ ہِیَ دُخَانٌ فَقَالَ لَہَا وَ لِلۡاَرۡضِ ائۡتِیَا طَوۡعًا اَوۡ کَرۡہًا ؕ قَالَتَاۤ اَتَیۡنَا طَآئِعِیۡنَ ﴿۱۱﴾
11. پھر اللہ تعالىٰ سماوی کائنات كى طرف متوجہ ہوا كہ وہ (اُس وقت) دُھواں (سا) تھا، پھر اُسے (یعنی سماوی کائنات کو) اور زمين كو حكم ديا كہ تم دونوں (ایک توازن کے ساتھ باہمى بقا کے اُصول كے مطابق چلو،) خوشى سے (اس قانون كے تحت) آؤ يا ناخوشى سے؛ اُن دونوں نے كہا كہ ہم (قوانينِ قدرت كے تحت) خوشى سے حاضر ہيںo
11. Then He turned towards the heavenly universe-that was (all) smoke. So He said to it (the heavenly spheres) and the earth: ‘Get in (compliance with Our system) either under the influence of mutual attraction and coordination or under aversion and revulsion.’ Both said: ‘We submit with pleasure.’
(فُصِّلَت - - حٰم السَّجْدَة، 41 : 11)
فَقَضٰہُنَّ سَبۡعَ سَمٰوَاتٍ فِیۡ یَوۡمَیۡنِ وَ اَوۡحٰی فِیۡ کُلِّ سَمَآءٍ اَمۡرَہَا ؕ وَ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِمَصَابِیۡحَ ٭ۖ وَ حِفۡظًا ؕ ذٰلِکَ تَقۡدِیۡرُ الۡعَزِیۡزِ الۡعَلِیۡمِ ﴿۱۲﴾