لَاۤ اُقۡسِمُ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ﴿۱﴾
1. میں اس شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوںo
1. I swear by this city (Mecca),
(الْبَلَد، 90 : 1)
وَ اَنۡتَ حِلٌّۢ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ﴿۲﴾
2. (اے حبیبِ مکرّم!) اس لئے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما ہیں٭o
٭ یہ ترجمہ ”لا زائدہ“ کے اعتبار سے ہے۔ لا ”نفئ صحیح“ کے لئے ہو تو ترجمہ یوں ہوگا: میں (اس وقت) اس شہر کی قَسم نہیں کھاؤں گا (اے حبیب!) جب آپ اس شہر سے رخصت ہو جائیں گے۔
2. (O My Esteemed Beloved,) because you are residing in it.*
* This translation is based on the position that the second la is extra. If la is taken as a true negation, the translation will be: ‘I will not swear by this city when, O Beloved, you will depart from it.’
(الْبَلَد، 90 : 2)
وَ وَالِدٍ وَّ مَا وَلَدَ ۙ﴿۳﴾
3. (اے حبیبِ مکرّم! آپ کے) والد (آدم یا ابراہیم علیہما السلام) کی قَسم اور (ان کی) قَسم جن کی ولادت ہوئی٭o
٭ یعنی آدم علیہ السلام کی ذریّتِ صالحہ یا آپ ہی کی ذات گرامی جن کے باعث یہ شہرِ مکہ بھی لائقِ قَسم ٹھہرا ہے۔
3. (O My Esteemed Beloved!) By (your) father (Adam or Ibrahim [Abraham]) and by those who are born,*
* This refers to the pious progeny of Adam or his own venerated self for whom this city of Mecca became worthy of oath.
(الْبَلَد، 90 : 3)
لَقَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ بَعَثَ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ۚ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۶۴﴾
164. بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھےo
164. Indeed, Allah conferred a great favour on the believers that He raised amongst them (the most eminent) Messenger (blessings and peace be upon him) from amongst themselves, who recites to them His Revelations, purifies them, and educates them on the Book and Wisdom though, before that, they were in manifest error.
(آل عِمْرَان، 3 : 164)
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَکُمُ الرَّسُوۡلُ بِالۡحَقِّ مِنۡ رَّبِّکُمۡ فَاٰمِنُوۡا خَیۡرًا لَّکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تَکۡفُرُوۡا فَاِنَّ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۱۷۰﴾
170. اے لوگو! بیشک تمہارے پاس یہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ تشریف لایا ہے، سو تم (ان پر) اپنی بہتری کے لئے ایمان لے آؤ اور اگر تم کفر (یعنی ان کی رسالت سے انکار) کرو گے تو (جان لو وہ تم سے بے نیاز ہے کیونکہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے یقیناً (وہ سب) اللہ ہی کا ہے اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہےo
170. O mankind! Indeed, this Messenger (blessings and peace be upon him) has come to you with the truth from your Lord. So believe (in him) for your own good. But if you disbelieve (i.e., deny his Prophethood, then bear in mind that He is Beyond Any Need of you because) whatever is in the heavens and the earth belongs to Allah indeed. And Allah is All-Knowing, Most Wise.
(النِّسَآء، 4 : 170)
لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾
128. بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لئے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیںo
128. Surely, a (Glorious) Messenger from amongst yourselves has come to you. Your suffering and distress (becomes) grievously heavy on him (blessings and peace be upon him). (O mankind,) he is ardently desirous of your (betterment and guidance. And) he is most (deeply) clement and merciful to the believers.
(التَّوْبَة، 9 : 128)
ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿۲﴾