اِذۡ قَالَتِ امۡرَاَتُ عِمۡرٰنَ رَبِّ اِنِّیۡ نَذَرۡتُ لَکَ مَا فِیۡ بَطۡنِیۡ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلۡ مِنِّیۡ ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۳۵﴾
35. اور (یاد کریں) جب عمران کی بیوی نے عرض کیا: اے میرے رب! جو میرے پیٹ میں ہے میں اسے (دیگر ذمہ داریوں سے) آزاد کر کے خالص تیری نذر کرتی ہوں سو تو میری طرف سے (یہ نذرانہ) قبول فرما لے، بیشک تو خوب سننے خوب جاننے والا ہےo
35. And (recall) when the wife of ‘Imran said: ‘O my Lord, I vow purely to You what is in my womb, freeing him (from other obligations). So, accept (this offering) from me. You are indeed All-Hearing, All-Knowing.’
(آل عِمْرَان، 3 : 35)
فَلَمَّا وَضَعَتۡہَا قَالَتۡ رَبِّ اِنِّیۡ وَضَعۡتُہَاۤ اُنۡثٰی ؕ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا وَضَعَتۡ ؕ وَ لَیۡسَ الذَّکَرُ کَالۡاُنۡثٰی ۚ وَ اِنِّیۡ سَمَّیۡتُہَا مَرۡیَمَ وَ اِنِّیۡۤ اُعِیۡذُہَا بِکَ وَ ذُرِّیَّتَہَا مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ ﴿۳۶﴾