اس سورۂ مبارکہ کا نام 'المزمل' ہے۔ اس میں دو رکوع ہیں۔ یہ ساری سورت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو سحر خیزی کی تلقین فرمائی ہے کہ آپ رات کا نصف حصہ یا اس سے کم وبیش مصروف عبادت رہا کریں، کیونکہ رات کی خاموشیوں میں تلاوت قرآن اور ذکرِ الٰہی سے روح کی تونائیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس وقت کی عبادت سے اسرارِ الٰہیہ پر مطلع ہونے کی استعداد پیدا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے پر جو فرائض عائد کیے گئے ہیں، ان سے عمدگی کے ساتھ عہدہ برأ ہونے کی قوت اور ہمت پیدا ہوتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ادبنی ربی فاحسن تادیبی (میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور ادب سکھانے میں کمال کردیا)۔ تادیب وتربیت خداوندی کا یہ بھی ایک حصہ ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابۂ کرام کو بھی سحری کے وقت جاگنے کی ترغیب دلایا کرتے تھے۔ صحابۂ کرام بڑے ذوق وشوق سے سحری کے وقت بیدار ہوتے اور مصروف عبادت رہا کرتے۔ انہی ارشادات نبوی کے طفیل او لیائے امت اور صالحین سحری کے وقت جاگ کر اپنے رب کے ذکر اور اس کی یاد میں مصروف رہتے ہیں۔