اس مبارک سورت کا پہلا کلمہ الرحمن ہے، یہی اس کا نام ہے۔ نیز اس سورہ میں اللہ تعالیٰ کی شان رحمانیت کی تجلیاں ہر سو جلوہ طراز ہیں۔ اس لیے اس سورت کے مضامین سے یہ نام بڑی مناسبت رکھتا ہے۔ حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ سے اس کا نام عروس القرآن بھی مروی ہے۔ اس سورت میں تین رکوع ہیں۔ اگرچہ چند حضرات نے اسے مدنی سورتوں میں شمار کیا ہے لیکن اکثر علمائے تفسیر کی یہی رائے ہے کہ اس کا نزول مکہ مکرمہ میں ہوا۔ اس کے مضامین بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ روایات صحیحہ میں بھی اس کی صراحت موجود ہے۔ اس سورت میں نوع انسانی کے ساتھ ایک دوسرے نوع کا بھی ذکر یہاں خصوصیت سے کیا گیا ہے جسے جن کہا جاتا ہے۔ ان دونون کے مادہ تخلیق میں جو فرق ہے۔ وہ بھی بتا دیا اور فبای الا ربکما تکذبان کے بار بار تکرار سے اس حقیقت سے بھی آگاہ کردیا کہ قرآن کے مخاطب صرف انسان ہی نہیں بلکہ جنات بھی ہیں اور جب وہ قرآن کے احکام پر عمل کرنے کے مکلف ہیں تو واضح ہو گیا کہ وہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن و انس دونوں کے نبی ہیں۔
﷽
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے
In the Name of Allah, the Most Compassionate, the Ever-Merciful
عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ ؕ﴿۲﴾
2. جس نے (خود رسولِ عربی ﷺ کو یا ان کے ذریعے اِنسان کو) قرآن سکھایا٭o
٭ یہ آیت کفّار و مشرکینِ مکّہ کے اِس الزام کے جواب میں اُتری کہ محمد ﷺ کو (معاذ اللہ) کوئی شخص خفیہ قرآن سکھاتا ہے۔ حوالہ جات کے لیے ملاحظہ کریں: تفسیر القشیری، البغوی، الخازن، البحر المحیط، الجمل، اللباب، الصاوی، فتح القدیر، المظہری، السراج المنیر، المراغی، اضواء البیان اور مجمع البیان وغیرھم۔
2. Who (Himself) taught the Qur’an (to the Arab Messenger [blessings and peace be upon him] or the humans through him).*
* This Holy Verse was revealed in reply to the allegation fabricated by the disbelievers and the idolaters that (God forbid!) somebody used to teach the Qur’an secretly to the Prophet Muhammad (blessings and peace be upon him). <br><i>See: Tafsir al-Qushayri, al-Baghawi, al-Khazin, al-Bahr al-Muhit, al-Jumal, al-Lubab, al-Sawi, Fath al-Qadir, al-Mazhari, al-Siraj al-Munir, al-Maraghi, Adwa’ al-Bayan and Majma‘ al-Bayan, etc.</i>
(الرَّحْمٰن، 55 : 2)