34. اے ایمان والو! بیشک (اہلِ کتاب کے) اکثر علماء اور درویش، لوگوں کے مال ناحق (طریقے سے) کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں (یعنی لوگوں کے مال سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور دینِ حق کی تقویت و اشاعت پر خرچ کئے جانے سے روکتے ہیں)، اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیںo
34. O believers! Indeed, the majority of the priests and monks (of the People of the Book) devour the wealth of people through unfair (means) and hinder from the path of Allah (i.e., fill their safes with people’s money, and hinder it from being spent for the publicity and promotion of the true Din [Religion]). And those who hoard silver and gold and do not spend it in the cause of Allah, warn them of a grievous torment.
35. جس دن اس (سونے، چاندی اور مال) پر دوزخ کی آگ میں تاپ دی جائے گی پھر اس (تپے ہوئے مال) سے ان کی پیشانیاں اور ان کے پہلو اور ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی، (اور ان سے کہا جائے گا) کہ یہ وہی (مال) ہے جو تم نے اپنی جانوں (کے مفاد) کے لئے جمع کیا تھا سو تم (اس مال کا) مزہ چکھو جسے تم جمع کرتے رہے تھےo
35. The Day when this (gold, silver and wealth) will be heated in the Fire of Hell, their foreheads, sides and backs will be branded with this (heated material, and it will be said to them:) ‘This is the same (wealth) that you treasured for (the benefit of) your souls. So taste (this wealth) which you had been amassing.’
7. جو (اَموالِ فَے) اللہ نے (قُرَیظہ، نَضِیر، فِدَک، خَیبر، عُرَینہ سمیت دیگر بغیر جنگ کے مفتوحہ) بستیوں والوں سے (نکال کر) اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹائے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے ہیں اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) قرابت داروں (یعنی بنو ہاشم اور بنو عبد المطّلب) کے لئے اور (معاشرے کے عام) یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہیں، (یہ نظامِ تقسیم اس لئے ہے) تاکہ (سارا مال صرف) تمہارے مال داروں کے درمیان ہی نہ گردش کرتا رہے (بلکہ معاشرے کے تمام طبقات میں گردش کرے)۔ اور جو کچھ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اُس سے) رُک جایا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقسیم و عطا پر کبھی زبانِ طعن نہ کھولو)، بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہےo
7. And whatever (materials of fay—spoils) Allah restored to His Messenger ([blessings and peace be upon him] taking out) from the people of (the towns captured without war in addition to those of Qurayza, Nadir, Fadak, Khaybar and ‘Urayna) belong to Allah and His Messenger (blessings and peace be upon him) and (the Messenger’s) near relatives (i.e., Banu Hashim and Banu ‘Abd al-Muttalib) and the orphans and the needy and the wayfarer (of society at large. This distribution system is to ensure) that (the whole wealth) may not circulate (only) amongst the rich of you (but should circulate amongst all the classes of society). And whatever the Messenger (blessings and peace be upon him) gives you, take that and whatever he forbids you, abstain (from that) and keep fearing Allah (i.e., never scoff at the Messenger’s distribution and award). Surely, Allah is Severe to punish.