7. جو (اَموالِ فَے) اللہ نے (قُرَیظہ، نَضِیر، فِدَک، خَیبر، عُرَینہ سمیت دیگر بغیر جنگ کے مفتوحہ) بستیوں والوں سے (نکال کر) اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹائے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے ہیں اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) قرابت داروں (یعنی بنو ہاشم اور بنو عبد المطّلب) کے لئے اور (معاشرے کے عام) یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہیں، (یہ نظامِ تقسیم اس لئے ہے) تاکہ (سارا مال صرف) تمہارے مال داروں کے درمیان ہی نہ گردش کرتا رہے (بلکہ معاشرے کے تمام طبقات میں گردش کرے)۔ اور جو کچھ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اُس سے) رُک جایا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقسیم و عطا پر کبھی زبانِ طعن نہ کھولو)، بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہےo
7. And whatever (materials of fay—spoils) Allah restored to His Messenger ([blessings and peace be upon him] taking out) from the people of (the towns captured without war in addition to those of Qurayza, Nadir, Fadak, Khaybar and ‘Urayna) belong to Allah and His Messenger (blessings and peace be upon him) and (the Messenger’s) near relatives (i.e., Banu Hashim and Banu ‘Abd al-Muttalib) and the orphans and the needy and the wayfarer (of society at large. This distribution system is to ensure) that (the whole wealth) may not circulate (only) amongst the rich of you (but should circulate amongst all the classes of society). And whatever the Messenger (blessings and peace be upon him) gives you, take that and whatever he forbids you, abstain (from that) and keep fearing Allah (i.e., never scoff at the Messenger’s distribution and award). Surely, Allah is Severe to punish.