41. اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے)٭اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگاo
٭ (یہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حقیقی والد تارخ کی طرف اشارہ ہے، یہ کافر و مشرک نہ تھے بلکہ دینِ حق پر تھے۔ آزر دراصل آپ کا چچا تھا، اس نے آپ علیہ السلام کو آپ علیہ السلام کے والد کی وفات کے بعد پالا تھا، اس لئے اسے عرفاً باپ کہا گیا ہے، وہ مشرک تھا اور آپ کو اس کے لئے دعائے مغفرت سے روک دیا گیا تھا جبکہ یہاں حقیقی والدین کے لئے دعائے مغفرت کی جا رہی ہے۔ یہ دعا اللہ تعالیٰ کو اس قدر پسند آئی کہ اسے امتِ محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نمازوں میں بھی برقرار رکھ دیا گیا۔)
41. O my Lord! Forgive me and (forgive) my parents* and all the believers as well on the Day when reckoning (and accountability) will be held.’
* Here reference is made to the real father of the Prophet Ibrahim (Abraham) Tarakh who was neither a disbeliever nor a polytheist. He was rather a believer in the true Din (Religion). Azar was in fact Ibrahim’s uncle who brought him up after his father’s demise and was called his father figuratively. He was a polytheist, and Ibrahim (Abraham) was forbidden to pray for his forgiveness. In this Verse the prayer is meant for his real parents. Allah liked this prayer so much that it has been prescribed for the Umma (Community) to supplicate with it in all of the ritual Prayers.
28. اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو مومن ہو کر میرے گھر میں داخل ہوا اور (جملہ) مومن مردوں کو اور مومن عورتوں کو، اور ظالموں کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ (بھی) زیادہ نہ فرماo
28. O my Lord! Forgive me and my parents and everyone who enters my home as a believer and (all) the believing men and the believing women, and do not increase anything for the wrongdoers except destruction.’