اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا میلاد نامہ کس طرح بیان فرمایا ہے؟

زمرہ جات > ایمانیات و عقائد > میلاد انبیاء

Play Copy

وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰۤی اُمِّ مُوۡسٰۤی اَنۡ اَرۡضِعِیۡہِ ۚ فَاِذَا خِفۡتِ عَلَیۡہِ فَاَلۡقِیۡہِ فِی الۡیَمِّ وَ لَا تَخَافِیۡ وَ لَا تَحۡزَنِیۡ ۚ اِنَّا رَآدُّوۡہُ اِلَیۡکِ وَ جَاعِلُوۡہُ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۷﴾

7. اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ کے دل میں یہ بات ڈالی کہ تم انہیں دودھ پلاتی رہو، پھر جب تمہیں ان پر (قتل کردیئے جانے کا) اندیشہ ہو جائے تو انہیں دریا میں ڈال دینا اور نہ تم (اس صورتِ حال سے) خوفزدہ ہونا اور نہ رنجیدہ ہونا، بیشک ہم انہیں تمہاری طرف واپس لوٹانے والے ہیں اور انہیں رسولوں میں(شامل) کرنے والے ہیں۔o

7. And We revealed to the heart of the mother of Musa (Moses): ‘Suckle him on, but when you fear (for his life), put him afloat into the river, and be not afraid (of this situation) nor grieve. Surely, We shall bring him back to you, and shall make him one of Our Messengers.’

(الْقَصَص، 28 : 7)
Play Copy

فَالۡتَقَطَہٗۤ اٰلُ فِرۡعَوۡنَ لِیَکُوۡنَ لَہُمۡ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا ؕ اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ ﴿۸﴾

8. پھر فرعون کے گھر والوں نے انہیں (دریا سے) اٹھا لیا تاکہ وہ (مشیّتِ الٰہی سے) ان کے لئے دشمن اور (باعثِ) غم ثابت ہوں، بیشک فرعون اور ہامان اور ان دونوں کی فوجیں سب خطاکار تھےo

8. Then Pharaoh’s family picked him up (from the river) so that (by the will of Allah) he proved for them an enemy and (a cause of) grief. Surely, Pharaoh, Haman and their armies were the evildoers.

(الْقَصَص، 28 : 8)
Play Copy

وَ قَالَتِ امۡرَاَتُ فِرۡعَوۡنَ قُرَّتُ عَیۡنٍ لِّیۡ وَ لَکَ ؕ لَا تَقۡتُلُوۡہُ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۹﴾

9. اور فرعون کی بیوی نے (موسٰی علیہ السلام کو دیکھ کر) کہا کہ (یہ بچہ) میری اور تیری آنکھ کے لئے ٹھنڈک ہے۔ اسے قتل نہ کرو، شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اس کو بیٹا بنالیں اور وہ (اس تجویز کے انجام سے) بے خبر تھےo

9. And the wife of Pharaoh said (on seeing Musa [Moses]): ‘(This child) is coolness of eyes for me and for you; do not kill him. He may perhaps bring us benefit or we may adopt him as a son.’ And they were unaware (of the outcome of this plan).

(الْقَصَص، 28 : 9)
Play Copy

وَ اَصۡبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوۡسٰی فٰرِغًا ؕ اِنۡ کَادَتۡ لَتُبۡدِیۡ بِہٖ لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّبَطۡنَا عَلٰی قَلۡبِہَا لِتَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۰﴾

10. اور موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ کا دل (صبر سے) خالی ہوگیا، قریب تھا کہ وہ (اپنی بے قراری کے باعث) اس راز کو ظاہر کردیتیں اگر ہم ان کے دل پر صبر و سکون کی قوّت نہ اتارتے تاکہ وہ (وعدۂ الٰہی پر) یقین رکھنے والوں میں سے رہیںo

10. And the heart of Musa’s (Moses’s) mother felt empty (of patience). And she would nearly have disclosed the secret (owing to her impatience), had We not energized her heart with the strength of peace and patience so that she might remain one of the firm believers (in Allah’s promise).

(الْقَصَص، 28 : 10)
Play Copy

وَ قَالَتۡ لِاُخۡتِہٖ قُصِّیۡہِ ۫ فَبَصُرَتۡ بِہٖ عَنۡ جُنُبٍ وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾

11. اور (موسٰی علیہ السلام کی والدہ نے) ان کی بہن سے کہا کہ (ان کا حال معلوم کرنے کے لئے) ان کے پیچھے جاؤ سو وہ انہیں دور سے دیکھتے رہے اور وہ لوگ (بالکل) بے خبر تھےo

11. And (Musa’s [Moses’s] mother) said to his sister: ‘Follow him (to be aware of him).’ So she watched him from a distance, but they were (completely) unaware.

(الْقَصَص، 28 : 11)
Play Copy

وَ حَرَّمۡنَا عَلَیۡہِ الۡمَرَاضِعَ مِنۡ قَبۡلُ فَقَالَتۡ ہَلۡ اَدُلُّکُمۡ عَلٰۤی اَہۡلِ بَیۡتٍ یَّکۡفُلُوۡنَہٗ لَکُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ نٰصِحُوۡنَ ﴿۱۲﴾

12. اور ہم نے پہلے ہی سے موسٰی (علیہ السلام) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا سو (موسٰی علیہ السلام کی بہن نے) کہا: کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کی نشاندہی کروں جو تمہارے لئے اس (بچے) کی پرورش کر دیں اور وہ اس کے خیر خواہ (بھی) ہوںo

12. And We had in advance prohibited him from the feed of wet nurses. So (Musa’s [Moses’s] sister) said: ‘Shall I tell you about a family who will bring up this (child) for you and will (also) be his well-wisher?’

(الْقَصَص، 28 : 12)
Play Copy

فَرَدَدۡنٰہُ اِلٰۤی اُمِّہٖ کَیۡ تَقَرَّ عَیۡنُہَا وَ لَا تَحۡزَنَ وَ لِتَعۡلَمَ اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۱۳﴾

13. پس ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو (یوں) ان کی والدہ کے پاس لوٹا دیا تاکہ ان کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور تاکہ وہ (یقین سے) جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتےo

13. So (this way) We returned Musa (Moses) to his mother so that her eyes might keep cool and so that she might not feel grieved and in order that she might know (with certitude) that Allah’s promise is true but most of the people do not know.

(الْقَصَص، 28 : 13)