اس کا نام ص ہے جو پہلی آیت میں مذکور ہے۔ اس کے پانچ رکوع ہیں۔ یہ سورت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔ اس سورہ میں انہی تین بیماریوں کا علاج فرمایا جا رہا ہے جن میں اہل مکہ بری طرح مبتلا تھے: وہ حضور علیہ السلام کو نبی ماننے کے لئے ہرگز تیار نہ تھے، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نبی نہ ماننے کی ان کے پاس ایک اور دلیل بھی تھی۔ یہ کہتے ہیں کہ سارے جہانوں کا ایک خدا ہے، بھلا خود سوچو کارخانہ کائنات کے وسیع وعریض نظام کو کیا ایک خدا چلا سکتا ہے؟ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی اس نادانی اور ان کے اس احمقانہ رویے سے کتنا دکھ ہوتا ہوگا، اللہ تعالیٰ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صبر کرنے کا حکم دیتا ہے اور اپنے جلیل القدر انبیاء کے حالات اور انہیں پیش آنے والی مشکلات کا تذکرہ کر کے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دلجوئی فرماتا ہے۔