سیاہ شگافوں کی موجودگی کے متعلق قرآنِ مجید کیا فرماتا ہے؟

زمرہ جات > سائنس و ٹیکنالوجی > طبیعیات

Play Copy

وَ انۡشَقَّتِ السَّمَآءُ فَہِیَ یَوۡمَئِذٍ وَّاہِیَۃٌ ﴿ۙ۱۶﴾

16. اور (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے اور یہ کائنات (ایک نظام میں مربوط اور حرکت میں رکھنے والی قوت کے ذریعے سیاہ) شگافوں٭ پر مشتمل ہو جائے گیo

٭ واھیۃ .... الوَھی: وَھِی، یَھِی، وَھیًا کا معنیٰ ہے: شق فی الادیم والثوب ونحوھما، یقال: وَھِیَ الثوب أی انشَقّ وَ تَخَرّقَ (چمڑے، کپڑے یا اس قسم کی دوسری چیزوں کا پھٹ جانا اور ان میں شگاف ہو جانا۔ اِسی لئے کہا جاتا ہے: کپڑا پھٹ گیا اور اس میں شگاف ہوگیا) .... (المفردات، لسان العرب، قاموس المحیط، المنجد وغیرہ)۔ اسے جدید سائنس نے black holes سے تعبیر کیا ہے۔

16. And (all) the heavenly bodies will split apart and this universe will come to comprise (black) holes (by means of a force which coordinates and keeps the system going).*

* The word wahiya means wear and tear of some leather, cloth or similar substance with a hole developing in it. Statements like ‘cloth is worn with a hole in it’ refer to the same phenomenon that modern science has described as ‘black holes’. Al-Mufradat, Lisan al-‘Arab, Qamus al-Muhit, al-Munjid, etc.

(الْحَآقَّة، 69 : 16)