1. اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں:) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اور نہ وہ خود باہر نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کر بیٹھیں، اور یہ اللہ کی (مقررّہ) حدیں ہیں، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، (اے شخص!) تو نہیں جانتا شاید اللہ اِس کے (طلاق دینے کے) بعد (رجوع کی) کوئی نئی صورت پیدا فرما دےo
1. O Prophet! (Say to the Muslims:) ‘When you seek to divorce your women, divorce them during their period of purity and count their prescribed period. And keep fearing Allah, Who is your Lord. And do not drive them out of their homes, nor should they leave unless they commit open indecency. And these are Allah’s (fixed) limits. And whoever transgresses Allah’s limits has surely wronged his own soul. (O man,) you do not know that Allah may perhaps develop a new situation (to turn you back to her after divorce).
229. طلاق (صرف) دو بار (تک) ہے، پھر یا تو (بیوی کو) اچھے طریقے سے (زوجیت میں) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے، اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ جو چیزیں تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ (اب رشتۂ زوجیت برقرار رکھتے ہوئے) دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، سو (اندریں صورت) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر (اس تکلیف دہ بندھن سے) آزادی لے لے، یہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں، پس تم ان سے آگے مت بڑھو اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں سو وہی لوگ ظالم ہیںo
229. Divorce is (revocable) two times (only). Then either retain (the wife) with honour (in marital relationship) or release her with kindness. And it is not lawful for you to take back anything of that which you have given them, unless both fear that (now by maintaining marital ties) they may not be able to observe the limits set by Allah. So if you fear that both will be unable to keep within Allah’s limits, then (in that case) there shall be no sin upon either of them if the wife (herself) may give up something as recompense to free herself (from this distressing bond). These are the limits (set) by Allah. So, do not exceed them. And those who exceed the limits prescribed by Allah, it is they who are the wrongdoers.