27. اور تم لوگوں میں حج کا بلند آواز سے اعلان کرو وہ تمہارے پاس پیدل اور تمام دبلے اونٹوں پر (سوار) حاضر ہو جائیں گے جو دور دراز کے راستوں سے آتے ہیںo
27. And proclaim the Hajj (Pilgrimage) aloud amongst the people. They will approach you on foot and (mounted) on all lean camels, coming by distant tracks—
260. اور (وہ واقعہ بھی یاد کریں) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: میرے رب! مجھے دکھا دے کہ تُو مُردوں کو کس طرح زندہ فرماتا ہے؟ ارشاد ہوا: کیا تم یقین نہیں رکھتے؟ اس نے عرض کیا: کیوں نہیں (یقین رکھتا ہوں) لیکن (چاہتا ہوں کہ) میرے دل کو بھی خوب سکون نصیب ہو جائے، ارشاد فرمایا: سو تم چار پرندے پکڑ لو پھر انہیں اپنی طرف مانوس کر لو پھر (انہیں ذبح کر کے) ان کا ایک ایک ٹکڑا ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو پھر انہیں بلاؤ وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آجائیں گے، اور جان لو کہ یقینا اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہےo
260. And (also recall) when Ibrahim (Abraham) said: ‘My Lord, show me how You bring the dead to life.’ Allah said: ‘Do you not have faith?’ He submitted: ‘Why not! (I do believe,) but (I wish) my heart is blessed with gratifying calm.’ Allah ordained: ‘Well, take four birds and tame them to feel attached to you; then (slaughter them and) place a piece of each of them on each hill; then call them. They will come to you at high speed. And know that surely Allah is All-Mighty, All-Wise.’
49. اور وہ بنی اسرائیل کی طرف رسول ہو گا (ان سے کہے گا) کہ بیشک میں تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں میں تمہارے لئے مٹی سے پرندے کی شکل جیسا (ایک پُتلا) بناتا ہوں پھر میں اس میں پھونک مارتا ہوں سو وہ اللہ کے حکم سے فوراً اڑنے والا پرندہ ہو جاتا ہے، اور میں مادرزاد اندھے اور سفید داغ والے کو شفایاب کرتا ہوں اور میں اللہ کے حکم سے مُردے کو زندہ کر دیتا ہوں، اور جو کچھ تم کھا کر آئے ہو اور جو کچھ تم اپنے گھروں میں جمع کرتے ہو میں تمہیں (وہ سب کچھ) بتا دیتا ہوں، بیشک اس میں تمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہوo
49. And he will be a Messenger to the Children of Israel, (saying to them:) ‘I have undoubtedly brought to you a sign from your Lord: I design for you from clay (a figure) like the shape of a bird; then I breathe into it; and at once it becomes a flying bird by Allah’s command. And I restore health to the born blind, and the lepers, and raise the dead to life by the command of Allah. And I inform you of (all) what you have eaten, and what you have hoarded in your houses. Truly, there is a sign in it for you if you believe.
77. پس انہوں نے اونٹنی کو (کاٹ کر) مار ڈالا اور اپنے ربّ کے حکم سے سرکشی کی اور کہنے لگے: اے صالح! تم وہ (عذاب) ہمارے پاس لے آؤ جس کی تم ہمیں وعید سناتے تھے اگر تم (واقعی) رسولوں میں سے ہوo
77. So they killed the she-camel (by hamstringing) and rebelled against the command of their Lord and said: ‘O Salih! Bring upon us that (torment) you have threatened us with if you are (truly) from amongst the Messengers.’
79. پھر (صالح علیہ السلام نے) ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا تھا اور نصیحت (بھی) کر دی تھی لیکن تم نصیحت کرنے والوں کو پسند (ہی) نہیں کرتےo
79. Then (Salih) turned away from them, saying: ‘O my people, verily I delivered the message of my Lord to you and gave you advice (as well) but you do not like the counsellors.’
90. اور ان کی قوم کے سرداروں اور رئیسوں نے جو کفر (و انکار) کے مرتکب ہو رہے تھے کہا: (اے لوگو!) اگر تم نے شعیب (علیہ السلام) کی پیروی کی تو اس وقت تم یقیناً نقصان اٹھانے والے ہوجاؤ گےo
90. And the chiefs and the affluent of his people, who had disbelieved (and denied the truth), said: ‘O people, if you follow Shu‘ayb, then you will surely be the losers.’
92. جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا (وہ ایسے نیست و نابود ہوئے) گویا وہ اس (بستی) میں (کبھی) بسے ہی نہ تھے۔ جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا (حقیقت میں) وہی نقصان اٹھانے والے ہوگئےo
92. Those who belied Shu‘ayb were (annihilated) as if they had (never) lived in that (town). Those who belied Shu‘ayb, it was (in fact) they who became the losers.
93. تب (شعیب علیہ السلام) ان سے کنارہ کش ہوگئے اور کہنے لگے: اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہیں نصیحت (بھی) کردی تھی پھر میں کافر قوم (کے تباہ ہونے) پر افسوس کیونکر کروںo
93. Then (Shu‘ayb) separated from them and said: ‘O my people, verily, I communicated to you the Messages of my Lord and I admonished you (as well). Then why should I regret (the devastation of) a disbelieving people?’