45. جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اللہ تمہیں اپنے پاس سے ایک کلمۂ (خاص) کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسٰی بن مریم (علیھما السلام) ہوگا وہ دنیا اور آخرت (دونوں) میں قدر و منزلت والا ہو گا اور اللہ کے خاص قربت یافتہ بندوں میں سے ہوگاo
45. When the angels said: ‘O Maryam (Mary)! Surely, Allah gives you good news of a Word from Him whose name is Messiah, ‘Isa, the son of Maryam (Jesus, the son of Mary), who will be highly honoured in this world and the Hereafter and one of those brought nearest (to Allah).
47. (مریم علیہا السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے ہاں کیسے لڑکا ہوگا درآنحالیکہ مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ تک نہیں لگایا، ارشاد ہوا: اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، جب کسی کام (کے کرنے) کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو اس سے فقط اتنا فرماتا ہے کہ ’ہو جا‘ وہ ہو جاتا ہےo
47. She said: ‘My Lord! How can I bear a son when no human has ever touched me?’ He said: ‘Such is the will of Allah. He creates whatever He pleases.’ When He has decreed a matter, He only says to it: ‘Be !’ and it is!
16. اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ کتاب (قرآن مجید) میں مریم (علیہا السلام) کا ذکر کیجئے، جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر (عبادت کے لئے خلوت اختیار کرتے ہوئے) مشرقی مکان میں آگئیںo
16. And mention Maryam (Mary) in the Book when she withdrew from her family to an eastern place.
17. پس انہوں نے ان (گھر والوں اور لوگوں) کی طرف سے حجاب اختیار کر لیا (تاکہ حسنِ مطلق اپنا حجاب اٹھا دے)، تو ہم نے ان کی طرف اپنی روح (یعنی فرشتہ جبرائیل) کو بھیجا سو (جبرائیل) ان کے سامنے مکمل بشری صورت میں ظاہر ہواo
17. So, she secluded herself from them. Then We sent Our Spirit (the Angel Gabriel) to her, who appeared before her as a perfect human.
21. (جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: (تعجب نہ کر) ایسے ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا ہے: یہ (کام) مجھ پر آسان ہے، اور (یہ اس لئے ہوگا) تاکہ ہم اسے لوگوں کے لئے نشانی اور اپنی جانب سے رحمت بنادیں، اور یہ امر (پہلے سے) طے شدہ ہےo
21. He (Gabriel) said: ‘So shall it be. Your Lord says: ‘It is easy for Me. And so that We may make him a sign for humankind and a mercy from Us. And it is a matter (already) decided.’
23. پھر دردِ زہ انہیں ایک کھجور کے تنے کی طرف لے آیا، وہ (پریشانی کے عالم میں) کہنے لگیں: اے کاش! میں پہلے سے مرگئی ہوتی اور بالکل بھولی بسری ہوچکی ہوتیo
23. And the pains of childbirth drove her to the trunk of a palm tree. She said: ‘Oh, I wish I had died before this and become a thing completely forgotten from memory!’
24. پھر ان کے نیچے کی جانب سے (جبرائیل نے یا خود عیسٰی علیہ السلام نے) انہیں آواز دی کہ تو رنجیدہ نہ ہو، بیشک تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے (یا تمہارے نیچے ایک عظیم المرتبہ انسان کو پیدا کر کے لٹا دیا ہے)o
24. Then he called her from below her (saying): ‘Do not worry. Surely, your Lord has made a spring to flow beneath you.
26. سو تم کھاؤ اور پیو اور (اپنے حسین و جمیل فرزند کو دیکھ کر) آنکھیں ٹھنڈی کرو، پھر اگر تم کسی بھی انسان کو دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ میں نے (خدائے) رحمان کے لئے (خاموشی کے) روزہ کی نذر مانی ہوئی ہے سو میں آج کسی انسان سے قطعاً گفتگو نہیں کروں گیo
26. So eat and drink and cool (your) eyes. Then, if you see any human being, say (to him by gestures): ‘Indeed, I have vowed a fast (of silence) to the Most-Compassionate (Lord), so I shall not speak to any human being today.’
28. اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدچلن تھیo
28. O sister of Harun (Aaron)*! Your father was not an indecent man, nor was your mother an unchaste woman.’
* She was not a biological sister of Prophet Aaron, the brother of Moses. The name of Aaron signified purity and righteousness among the Jews of that time. So the title ‘Sister of Aaron’ meant to indicate that Mary was like Aaron in righteousness, as she was his sibling in purity and virtue. It may also refer to being a pious daughter from the noble lineage of Prophet Aaron.
35. یہ اللہ کی شان نہیں کہ وہ (کسی کو اپنا) بیٹا بنائے، وہ (اس سے) پاک ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو اسے صرف یہی حکم دیتا ہے: ”ہوجا“ بس وہ ہوجاتا ہےo
35. It is not for Allah to take a son. Glory be to Him! When He has decided a matter, He only says to it: ‘Be!’ and it is.