سورۃ الاعراف مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی، اگرچہ بعض علما کی رائے یہ ہے کہ اس کہ پانچ یا آٹھ آیتیں مدنی ہیں لیکن محققین کا مختار قول یہی ہے کہ اس کی تمام آیتیں بلااستثنا مکی ہیں۔ اس سورت میں مختلف رسولوں کے احوال بتانے کے بعد حضرت موسٰی علیہ اسلام کے واقعات تفصیلاً بیان فرمائے ہیں۔ نوع انسانی کے عہد طفولیت میں ہر قوم کی طرف الگ الگ نبی معبوث ہوئے جو وقتی اور مقامی ضروریات کے پیش نظر اصلاح احوال کے لیے کوشاں رہے لیکن آخر میں وہ نبی مکرم اور رسول معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لایا جس کی دعوت زمان و مکان کی حد بندیوں سے ناآشنا تھی۔ وہ تمام انسانوں کا قیامت تک کے لیے ہادی و مرشدبن کر حلوہ افردز ہوا تھا۔ اس لیے اس نے کھلے الفاظ میں اعلان فرما دیا ’یاایھا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا‘ اے لوگو! میں تم تمام کی طرف اللہ کا رسول بن کر آیا ہوں۔ اس مقام پر ان عظیم مقاصد کا ذکر بھی کر دیا گیا ہے جن کی تکمیل کے لیے اس نبی کریم ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا تھا۔